By: Taqveem Ahsan Siddiqui
اک خواب جو میں نے دیکھا ہے
تقویم احسن صدیقی
اک خواب جو میں نے دیکھا ہے
ایمان و اتحاد کے کھوۓ پنوں پر
یقین کا سورج چمکے گا
تب جھوم کے خلقت نکلے گی
اور انصاف کا پرچم دمکے گا
ایمان و اتحاد کے کھوۓ پنوں پر
یقین کا سورج چمکے گا
تب جھوم کے خلقت نکلے گی
اور انصاف کا پرچم دمکے گا
جب میرے تمہارے لہو کا سودا
کوئی فریبی رہزن نہ بیچے گا
تب بکھری تڑپتی لاشوں کو
مذھب و لسان میں کوئی نہ تولے گا
جب جوانوں کے زور بازو سے
دھرتی تبدیلی کا موسم دیکھے گی
تب دھرتی کے ہر بچے کی آنکھو میں
تعلیم کا موتی چمکے گا
جب وطن کا قیمتی سرمایا
رہزن کوئی نہ لوٹے گا
تب ظلم کی کالی زنجیروں پر
انصاف کا بٹہ برسے گا
جب وطن کی سوہنی مٹی سے
دہقان کا مقدر چمکے گا
تب افلاس کی اندھی کٹیا میں
روٹی کا سوال نہ ترسے گا
جب کوئی افلاس کا مارا
مسیحائی کو نہ ترسے گا
تب مفلس کی بلکتی مجبوری
کوئی زرداری شریف نہ خریدے گا
وہی خواب تم نے بھی دیکھا ہے
جب چور لٹیروں بہروپیوں کی طاقت کا
بڑی دھوم سے جنازہ نکلے گا
تب احسن تیرے سنہری خوابوں کی
تعبیر کا سورج نکلے گا
اک خواب جو میں نے دیکھا ہے
جب جھوم کے خلقت نکلے گی
اور انصاف کا پرچم دمکے گا
No comments:
Post a Comment