"ایک زرداری ........؟؟"
دس سال پیچھے چلے جائیں ... زرداری صدر بن چکا ہے .. قوم سو رہی ہے .. ہمارے جسے لوگ کچھ بولتے ہیں تو ہمارا مذاق اڑایا جاتا ہے .. "ایک زرداری سب پہ بھاری"، "زرداری انتہائی چالاک سیاست دان ہے" ، "سیاست کی یونیورسٹی ہے " جیسی بے ہودہ بکواس زباں زد عام ہے .. مجھے یاد ہے ، جہاں بھی ایسی بات کی جاتی تھی میں اس محفل میں اس وقت اکیلا ہوتا تھا جو بلا جھجھک اس بے ہودہ بات کو چیلنج کر کے شرم دلاتا تھا "سوچیں تو صحیح آپ کیا کہ رہے ہیں ، کس بات کو پروموٹ کر رہے ہیں، ایک چار آنے کا ڈاکو اپنے ڈاکو قبیلے کے ساتھ ملک پر قابض ہو چکا ہے اور ہر ڈاکو چور کی قیمت لگا رہا ہے ، اس میں "سیاست" کہاں ہے ؟ بس چوروں کا گٹھ جوڑ ہے، پینترے بازی ہے، اس میں سیاست کہاں ہے؟ بھاری پن کہاں ہے؟" ... جسے ہی یہ بات کرتا، محفل میں موجود لوگوں کو ایک جھٹکا سا لگ جاتا کچھ ہمیں بیوقوف بچہ سمجھ کے خاموش ہو جاتے ، کچھ مذاق اڑاتے ، کچھ ہمیں سمجھانے میں لگ جاتے کے آپ کی بات صحیح ہے لیکن "یہاں یہی ہوتا ہے" .. مجھے اچھی طرح یاد ہے ، جب زرداری کی لوٹ مار کا ذکر کرتے تو سننے کو ملتا "نواز شریف اتنا بڑا چور ہے، کبھی اس پر ہاتھ نہیں ڈالا، آج تک ایک کیس نہیں نچلا اس پر، پہلے اس کو پکڑیں، اسے کیوں نہیں پکڑتے؟ آج تک عدالتوں نے نواز شریف کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دیا ، اور یہ آپ کا عمران خان جو تانگہ پارٹی چلا رہا ہے اسے نا سیاست آتی ہے اور نا ہی کبھی وہ ایک کونسلر بن سکتا ہے وزیر اعظم تو دور کی بات وغیرہ وغیرہ " (یاد رہے یہ باتیں کرنے والے با قاعدہ پیپلز پارٹی کے سپورٹران نہیں تھے ، ایسے مواقعوں پر نیوٹرل بن کے لیکچر دیا کرتے تھے .. کیونکہ زرداری نے ان کے لیڈران سے لے کر محبان تک کو اپنی جیب میں رکھا ہوا تھا .. تو جواز تو تراشنا تھا .. احتساب سب کا ہونا چاھیے صرف زرداری کا کیوں؟ .. عجیب بے ہودگی تھی عجیب بے حسی تھی ..فاسٹ فارورڈ کرتے ہیں، پانامہ کیس شروع ہوا، ہمارا مذاق اڑایا گیا .. پہلے کہا گیا نواز شریف پر آج تک کوئی کیس نہیں چلا وہ چور ہے سب کو پتا ہے لیکن احتساب صرف زرداری کا ہوا (وہ کیا بیہودہ احتساب تھا یہ علحدہ" بحث ہے ).. ہم نواز شریف کے حامی نہیں لیکن اسے کچھ نہیں ہوگا .. خیر کیس چلا پھر جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے .. جسے جسے کیس آگے بڑھتا گیا ، ان حضرات کا بیانیہ بدلتا گیا .... "صرف نواز شریف کا احتساب کیوں؟" عمران خان کا کب ہوگا؟ .. یہ جتنا ہی احمقانہ مطالبہ تھا، لیکن وہ بھی ہو گیا اور عمران خان نے اپنے چالیس سال کا حساب دے دیا ، ایک ایک رسید ایک ایک کاغز ... اب بیانیہ پھر بدلہ .. اب توپوں کا رخ زرداری کی طرف تھا .. "نواز شریف کا احتساب کیوں؟ زرداری کا احتساب کب ہوگا؟" ... ہم نے کہا بھئی دیکھتے جاہیں آپ کو شاید نہیں دکھ رہا مجھے تو صاف نظر آرہا ہے کے زرداری پھنس چکا ہے اور اگلی باری اس کی ہی ہے .. "دیکھتے ہیں" جواب آتا ...
فاسٹ فارورڈ، آج کی تاریخ میں آ جائیں ، زرداری "ایک زرداری سب پہ بھاری" والا زرداری ، وہ جسے سب پہ بھاری کہتے تھے آج اس بات پر مشاورت کر رہا ہے کہ "گرفتاری سندھ میں دے یا اسلام آباد میں" ... اور بیانیہ؟ پھر پلتا کھا گیا ، "احتساب سب کا ہونا چاھیے ، نواز شریف کا کب ہوگا؟" ،"احتساب سب کا ہونا چاھیے ، عمران خان کا کب ہوگا"، "احتساب سب کا ہونا چاھیے ، زرداری کا کب ہوگا" کی رٹ لگانے والے ، یہ تینوں کام ہونے کے بعد آج کہ رہے ہیں ، اوہو یہ کیا بات ہوئی؟ یعنی عمران خان اکیلا باقی بچ جاۓ گا؟ یہ تو کوئی بات نا ہوئی .. احتساب ہونا چاہئے لیکن یہ کیا بات ہوئی؟" ...
حاصل مشاہدہ یہ ہے کہ بے شرمی اور ڈھٹائی کی گود میں پلی اس منافقت کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ، بس مسکرا کر انجواے کیا جا سکتا ہے .. اور یہ سوچ کر اللہ کا شکر ادا کیا جا سکتا ہے کہ ٢٠٠٨ سے ٢٠١٨ کے عرصے میں الله نے ہمیں کس طرح سرخرو کیا .. "کہاں ٢٠٠٨ والا پاکستان اور کہاں ٢٠١٨ والا پاکستان".. اور کہاں "ایک زرداری سب پہ بھاری" والی بے ہودہ بکواس !!!
- تقویم احسن صدیقی
No comments:
Post a Comment