آؤ شیخ حسینہ سے سیکھیں:
ہمارے ملک کے موم بتی مافیا سیکولر کباڑخانے اور پینڈو لبرلز کچھ مہینوں سے جا بجا بنگلہ دیش کی ترقی کے راگ الاپتے نظر آتےہیں۔ ان کے چیلے جن کی معلومات کا واحد ذریعہ ان پینڈو لبرلز کی ٹویٹیں ہیں، کچھ اس قسم کی پوسٹیں اکثر فورمز پر الٹتے پھینکتے نظر آئینگے “بنگلہ دیش کے پاس نا ایٹم بم ہے نا فوج نا فلاں نا فلوں نا فلین پھر بھی ان کی معیشت ہم سے آگے کیسے”
اس بحث میں پڑے بغیر کے اس میں کتنی حقیقت اور کتنا فسانہ ہے، ہم موٹے موٹے معاشی نمبروں کی بنیاد پر یہ اخذ کر لیتےہیں کہ یہ بات حرف با حرف درست ہے کہ بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے۔
اب ہم دیکھتے ہیں کے ایسا کیا ہوا کے عین اس وقتجب پاکستان کی برآمدات نیچے آ رہی تھیں اور کرنٹ اکاونٹ ڈیفیسیٹ ۲.۵ ارب ڈالر سالانہ سے ۲ ارب ڈالر ماہانہ کی طرف جا رہاتھا بنگلہ دیش کے یہی اعشاریے پاکستان کے مخالف بہتر سمت میں جانا شروع ہوۓ۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے پاس ۲۰۰۶ تک بھی نا “لمبر ون” فوج تھی نا ایٹم بم نہ وہ کوئی بھی چیز جس کے نہ ہونے کو ہمارا پینڈو لبرل ان کی ترقی کی وجہ بتاتا ہے، لیکن تب بھی ان کے معاشی حالات برے تھے۔ تو ایسا کیا ہوا کہ ۱۱ سال میں بنگلہ دیش نے کچھ اہم معاشی اعشاریوں میں ہمیں پیچھے چھوڑ دیا؟
۲۰۰۸ میں پاکستان کی برآمدات ۲۰ اربڈالر تھیں تو بنگلہ دیش کی ۱۶ ارب ڈالر، اور دس سال بعد بنگلہ دیش ۴۵ ارب ڈالر اور ہم وہیں ۲۰ ارب ڈالر پر۔
خیر تفصیلات اورٹیکنکل اکنامکس بہت ہیں جو ہمارا موضوع نہیں۔ ہم تو آج اس گیدڑ سنگھی کا کھوج لگا رہے ہیں جس نے بنگلہ دیش کو وہ معاشی استحکام دیا کہ ہمارے پینڈو موم بتی ان کے “ایڈمائرر” بن گۓ۔
ہم دیکھتے ہیں کے پینڈو سیکولر جس ملک سے “انسپریشن” لینے کے لیے فوت ہوۓ جا رہے ہیں وہاںدراصل ہوا کیا ان گیارہ سال میں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ واقعی سیکھنے والی بات ہے اور خان صاحب کو پینڈو لبرلز اور موم بتیوں کی بات مان کر شیخ حسینہ والا کامکرنا چاہیۓ۔ اس نے کیا کیا؟
شیخ حسینہ ۲۰۰۸ میں دوسری بار وزیر اعظم بنی تو اس نے آتے ہی سب سے پہلے چن چن کر ایک ایک اپوزیشن کو جیل میں ڈالا، خالدہ ضیا کو اس کے خاندان سمیت رگڑ کر رکھ دیا۔ مخالف مذہبی سیاسی جماعتوں ، موم بتی مافیا لبرل سیکولر انسانی حقوق وغیرہوغیرہ والوں کو بلا تفریق اٹھا اٹھا کر لٹکا دیا، ڈنڈے لاٹھی اور ریاستی طاقت سے ان کا بھرکس نکال دیا۔ اس کے بعد میڈیا کی بینڈ بجا کر رکھدی۔ اٹھا اٹھا کر پھینکا چینل والوں کو اخبار والوں کو ۔ اور میڈیا کو لگام ڈال دی۔ اس کے بعد اس نے پارلیمنٹ میں قانون پاس کروایا کے الیکشن کے لیۓکسی نیوٹرل کیئر ٹیکر کی ضرورت نہیں بلکہ سٹنگ گورنمنٹ ہی الیکشن کرواۓ گی۔ اس کے بعد سے آج اس کی حکومت کا گیارہواں سال ہے اور وہ لگاتار تیسری ٹرم جیت کر اب اگلے پانچ سال کے لیۓ بھی وزیراعظم ہے۔ اپوزیشن کا بھرکس نکال دیا ہے، میڈیا کواوقات میں رکھا ہوا ہے۔ ڈنڈے مار مار کر سارے موم بتی والوں لبرلز دائیں بازو بائیں بازو انسانی حقوق فروشوں سب کو نانی یاد کروا دی ہے۔ اپوزیشن آسھی لٹک چکی آدھی جیل میں سڑ رہی ہے اور باقی جو بچ گئی ہے وہ ایڑیاں رگڑ رہی ہے۔
تو دوستوں ، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پینڈو لبرل سیکولر موم بتیوں کی انسپریشن بنگلہ دیش کی ترقی جو کہ “حسینہ واجد” کے گیارہ سالہمسلسل (جو اب سولہ سال ہو جاۓگا) “اتھاریٹیرین رول “ کی مرہون منت ہے، اسے مان کر خان صاب کو مشورہ دینا چاہیۓ کہپلیز ان ننھے منے نوزائدہ انقلابیوں کی یہ بنگلہ دیش کی ترقی سے انسپریشن لینے والی خواہش پوری کر ہی دینی چاہیۓ۔ اگلے دس سال ،صرف عمران خان ، انشااللہ۔
ارے ہم نہیں، پینڈو ننھے منوں کی انسپریشن یہی سکھاتی ہے، ہم تو صرف ان کی خواہش کا احترام کر رہے ہیں، آؤ شیخ حسینہ سےسیکھیں”
تقویم احسن صدیقی
No comments:
Post a Comment