کیا ہم اب بھی نہ سمجھیںگے؟
تقویم احسن صدیقی
پچیس سے زیادہ
لاشیں گر گیئں ، سو سے زیادہ دکانیں جلا دی گی، مسجد کو آگ لگا دی گیی ، بچوں کو بھی
نہیں بخشا گیا اور خوب فائرنگ اور مار کٹایی کی گیی. فوج بلا لی گی کرفیو لگ گیا. مگر
میڈیا میں کیونکہ اس کی "اکسکلسِو کوریج " نہیں کی گی لہذہ کروڑوں لوگوں
کے نزدیک کچھ ہوا ہی نہیں. ملک میں امن ہے اور لوگوں کو "سینس آف سیکورٹی"
ہے.
دہشت پھیلانے
کے لئے ہی دہشت گردی کی جاتی ہے. تو کیوں نہ لوگوں کے دلوں سے دہشت کو ختم کرنے کے
لئے "ٹی ٹی پی" اور اس جیسی دوسری تنظیموں کی ہر "کھانسی" اور
"چھینک " کی "بریکنگ نیوز" چلانے کی دوڑ کو بھی ختم کر دیا جائے؟
ہر شرلی پٹاخے کی "بریکنگ نیوز" چلانے کو بھی ختم کر دیا جائے؟ ایسے لوگوں
میں جو احساس عدم تحفظ ہے وہ کم ہوگا اور میڈیا اٹینشن کے بھوکے ٹی ٹی پی اور دیگر
کو میڈیا آکسجن بھی میسر نہ آئیگی.
مگر ایسا ہوگا
نہیں!!! کیونکہ دہشت گردی بہت سوں کے نزدیک ایک خاص طبقے اور شکل والے لوگوں کی کارروایاں
ہی ہیں. آج پاکستان میں کون سا طبقہ محفوظ ہے؟تو پھر ہماری لاشوں کی یہ شرمناک تقسیم
کیوں؟ کیوں ان لاشوں کو شیعہ سنی ، بریلوی، کرسچن اور دیگر اقلیتوں میں تقسیم کیا جاتا
ہے؟کیوں ہماری املاک پر حملوں کو چرچ، امام بارگاہ اور مسجدوں میں تقسیم کیا جاتا ہے
؟ اور سب سے شرمناک ان کی میڈیا کوریج کے الگ الگ انداز اور اصول ہیں؟
یقینن یہ جان
بوجھ کر کیا جاتا ہے، ایک خاص قسم کی سوچ کو جلا دینے کے لئے، ایک خاص قسم کا خوف لوگوں
میں پھیلانے کے لئے ، ایک خاص قسم کے بکاؤ طبقے کی تسکین کے لئے، ایک خاص ایجنڈے کو
آگے بڑھانے کے لئے.
کاش !! اے کاش
!!! مرے وطن میں لوگ ان باتوں کو سمجھ سکیں، کاش وہ اس تقسیم کی مذموم کوشش کو ناکام
بنا سکیں !! تاکہ دہشت اور دہشت گردی کا بہتر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے. سوچیے اور
خدارا اس بات کو سمجھیے کے جب تک ہم خود نہ چاہیں دشمن اپنے ارادوں میں کبھی کامیاب
نہیں ہو سکتا.... الله پاکستان اور پاکستانیوں کی حفاظت فرمایے!!!
No comments:
Post a Comment