جمہوریت چلی جاےگی
تقویم احسن صدیقی
زباں بند رکھو
جمہوریت چلی جاےگی
اپنے ہاتھ کٹوا
رکھو کہ جمہوریت چلی جاےگی
ظلم نہ انصافی
، جھوٹ مکاری، بے ایمانی بدمعاشی
سب سہو مرے
بھائی کہ جمہوریت چلی جاےگی
جو کبھی تکلیف
ہو حق گوئی کی تو زباں سی رکھو
خبردار یہ سلایی
نہ کھلے کہ جمہوریت چلی جاےگی
ہوشیار، حد
ادب ، نگاہ رو برو سانس اندر
نازک ہے بہت
جمہوریت، چلی جاےگی
یہ بغاوت کی
باتیں، یہ اصولوں کا بخار، یہ سر اٹھانے کی ترغیب
کہنے کی ہیں
بھائی، عمل پیہم برطرف، جمہوریت چلی جاےگی
واعظ تیرے اندیشے
، تیری جمہوریت، تیرا وعظ جو سنوں
پیاری ہے مجھے
جو عزت نفس ، وہ چلی جاےگی
No comments:
Post a Comment