Sunday 4 October 2020

Ponzi Schemes in Pakistan advertised as Business Investment

 گھر پیٹھے 25 ہزار مہینہ کمائیے۔۔ گھر بیٹھے 20 فیصد منافع کمائیے ۔۔ گھر بیٹھے کاروبار، کیا آپ گھر بیٹھے صرف تین گھنٹے روزانہ لگا کر 500ڈالر ماہانا کمانا چاہتے ہیں؟ وغیرہ وغیرہ ۔۔

یہ اشتہارات آپ نے جا بجا دیواروں پر اور اب انٹرنیٹ پر دیکھے ہونگے۔ آج کل لوگوں کو کاروبار کا تاثر دے کر “انویسٹمینٹ کمپنی” کے نام پر یہ دھندا پہلے سے کہیں ذیادہ بڑھ چکا ہے۔ آگے کچھ لکھنے سے پہلے ایک بات سمجھ لیجیے دنیا کا کوئی بھی کاروبار اگر آپ کو گھر بیٹھے 20 فیصد منافع کی رقم پہنچانے کا دعوی کر رہا ہے تو 99فیصد چانس یہ ہے کہ یہ فراڈ ہے۔ جس ٹاپک پر لکھ رہا ہوں اس کو سمجھنے کے لیے “پونزی” یا “پائرامڈ اسکیم”  گوگل کر لیں سب سمجھ آ جاۓ گا۔ 

دنیا بھر میں اس قسم کی پونزی اسکیمز چلتی ہیں لیکن کچھ برسوں سے وطن عزیز میں اس کا تناسب کئی گنا بڑھ رہا ہے اور کئی پڑھے لکھے افراد بھی جب تک دھوکہ نہیں کھا لیتے انہیں یقین ہی نہیں آتا کے یہ فراڈ ہے چاہے آپ انہیں کتنا ہی سمجھا لیں۔ 

کوئی بھی کاروبار اس بنیادی اصول پر چلتا ہے کہ آپ اپنا ہنر جس کی کسی کو ضرورت ہے وہ ایک معاوضے کے عوض بیچ رہے ہیں یا کوئی شہ ایک جگہ سے سستی خرید کر یا خود بنا کر دوسری جگہ منافع پر بیچ رہے ہیں۔ بغیر ہنر بغیر کوئی جنس بغیر کسی شہ کی تجارت خرید و فروخت اگر آپ اس آسرے پر کہیں رقم لگا رہے ہیں کے آپ کو کوئی محنت نا کرنی پڑے اور بس گھر بیٹھے منافع ملے تو وہ صرف اس صورت میں اصل ہو سکتی ہے کے آپ کسی بینک میں سود پر پیسے رکھ دیں اس کے علاوہ تقریباً سب دعوے فراڈ ہوتے ہیں چاہے آپ کو کچھ بھی دکھا کر یقین دلایا جاۓ۔ ایک اور بات سمجھ لیں کے تمام خرچے وغیرہ نکال کر اگر کوئی کاروبار آپ کو ۱۵ سے ۲۰ فیصد منافع دے رہا ہے تو وہ ایک انتہائی کامیاب کاروبار تصور کیا جا سکتا ہے اور یہ اگر اتنا آسان ہوتا تو دنیا کا ہر شخص ایک کامیاب کاروباری ہوتا۔ کوئی نام نہاد  کاروباری انویسٹمنٹ والا اگر آپ کو گھر بیٹھے بینک کے منافع سے ذیادہ رقم دینے کا دعوی کر رہا ہے تو اسے فراڈ ہی سمجھیں چاہے وہ آپ کو کوئی بھی ثبوت دکھا دے۔ 

ہم چھوٹے تھے تب اس قسم کی پونزی اسکیمز آنا شروع ہوئیں۔ وارداتیے اچھے اچھے نام سے انوسٹمنٹ کمپنی کے رنگ برنگے بروشر چھپوا کر سادہ لوح عوام کے حوالے کر دیتے تھے کہ اب آپ اسے اپنے دوستوں رشتے داروں میں لے جائیں اور دس دس ہزار روپے میں دس لوگوں کو بیچیں، تو آپ کا ایک لیول اپ ہو جاۓ گا اور ان دس لوگوں سے ہر مہینے آپ کو ایک ایک ہزار روپے ملینگے (یعنی دس ہزار مہینہ)۔ ساتھ کہ دیتے کہ آپ کی انویسٹمنٹ ایک مہینے میں واپس اب آپ کتنی جلدی یہ دس لوگ “ریکروٹ” کرتے ہیں یہ آپ کی “کاروباری قابلیت” پر منحصر ہے۔ ہر پونزی اسکیم کے شروع میں یہ ماہانہ پیمنٹس لوگوں کے اکاؤنٹ میں جاتی تھیں اور سادہ لوح افراد کو “ثبوت” کے طور پر  پیش کی جاتی تھیں۔ مجھے یاد ہے ایسی ہی ایک اسکیم نوے کی دہائی میں “گولڈن کی” کے نام سے چلی تھی۔ ہمارے گھر بھی چند جاننے والے اسکیم کا بروشر لے کر آۓ اور والد صاحب کو قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے، آپ کے لیۓ 25ہزار کون سی بڑی بات ہے آپ لے لیجیے منافع ایک مہینے میں پورا ہو جاۓ گا اور میرا ٹارگٹ بھی پورا ہو جاۓ گا اور ایک سال میں اگر آپ محنت کریں تو اس کا دس گنا آپ بھی کما لینگے۔ مرشدی والد صاحب تسلی سے سن کر ان سے دو سوال کرتے تھے

 سوال نمبر ۱:  اس میں کیا آپ کوئی سروس، کوئی چیز یا کوئی جنس بیچ رہے ہیں کوئی تجارت ہے؟ 

سوال نمبر۲:  کیا آپ گھر بیٹھے مجھے بغیر محنت بغیر کسی خرید و فروخت بینک کے منافع سے دوگنا تین گنا منافع دینے کی بات کر رہے ہیں؟

اگر آپ کا جواب نمبر ایک “نہیں” اور جواب نمبر دو “ہاں” میں ہے تو براۓ مہربانی اپنے کاغذات اٹھا لیں اور مجھے معاف کریں، اور خود بھی اس فراڈ کو سمجھیں تاکہ بعد میں دوستوں رشتے داروں سے منہ چھپاتے نا پھریں۔ ایک دو اصحاب برا مان کر چلے گۓ اور ایک والد صاحب کو مغرور اور ناسمجھ سمجھ کر اٹھے اور چھ مہینے بعد دوستوں رشتےداروں سے چھپتے ہوۓ پاۓ گۓ۔ 

ایسی ہی چند اسکیمیں نئے  پیکٹ میں پرانے طریقہ واردات کے ساتھ اس وقت مارکیٹ میں ذیر گردش دیکھیں۔ آج کل انہیں “انوسٹمنٹ” کمپنی کے نام سے متعارف کروایا جا رہا ہے۔ کوئی بی فور یو کہ نام سے میں نے فیسبک اشتہار بھی دیکھے، ان کی بڑیبڑی کانفرنسیں اور عربوں انگرویزوں کے ساتھ تصویریں بھی دیکھیں۔ یہ وہی دھندا ہے اور کیونکہ ہمارے معاشرے میں سہل پسندی، گھر بیٹھے بغیر ہاتھ پاؤں چلاۓ “ایکسٹرا” انکم کی خواہش، راتوں رات کروڑ پتی بن جانے کے خواب، وغیرہ آج کل پہلے سے کہیں ذیادہ عام ہیں تو ان کی اسکیمیں بھی پہلے سے کہیں ذیادہ ذور و شور سے مارکیٹ ہو رہی ہیں اور سادہ لوح افراد بےوقوف بن رہے ہیں۔ یاد رکھیے یہ لوگ انسان کے اندر لالچ کی فطرت پر کھیلتے ہیں۔ یہ آپ کو ایسے موڑ پر لے آئینگے کے آپ کو لگے گا آپ نے اگر اس “اپارچونٹی” سے فائدہ نا اٹھایا تو آپ دنیا کے ناکام ترین اور بےوقوف ترین انسان ہونگے۔ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو دوبارہ نہیں آۓ گا وغیرہ وغیرہ۔ خدا کے لیۓ ایسی کسی بھی اسکیم سے بچیں اور اگر آپ کا کوئی قریبی اس فریب میں آگیا ہے تو اسے بھی بچائیں۔ یاد رکھیں اگر کوئی کاروبار آپ کو بغیر کسی شہ کی تجارت، بغیر ہنر کی فراہمی ، بغیر کسی سروس کی فراہمی یا کاروباری قوانین اور ٹیکس مار کر منافع پہنچانے والے کسی بھی دھندے کو کاروبار بنا کر پیش کر رہا ہے تو وہ کاروبار نہیں۔ دھوکہ ہے ۔۔ اس سے بچیں۔ کاروبار کا شوق ہے تو یا تو کسی ہنر میں مہارت حاصل کریں، مفید اسکلز  کی ٹریننگ حاصل کرنے ہر پیسے خرچ کریں، کسی سروس کی فراہمی پر کام کریں یا اشیا کی خرید و فروخت کے حوالے سے “سپلائی چین” سٹڈی کریں، کسی چیز کی مینوفیکچرنگ یا پروڈکشن کے حوالے سے اسٹڈی کریں اور مجوزہ قوانین کے مطابق اس کاروبار کا بزنس کیس بنائیں فیزیبیلیٹی بنائیں پلاننگ کریں معلومات حاصل کریں اور پھر کاروبار کریں۔ بغیر محنت بغیر کوشش دنیا کا کوئی کاروبار نہیں ہوتا ۔۔اور جو ہوتا ہے وہ دھوکہ ہوتا ہے جو انسانوں کے اندر چھپی لالچ کو ابھار کر ان کی اپنی خون پسینے کی کمائی سے محرومی پر ختم ہوتا ہے۔

خیرخواہ،

تقویم احسن صدیقی