Wednesday 20 November 2019

What is Current Account Deficit - An Explanation For A Layman

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیا ہے؟ کیا یہ بزات خود کوئی بری چیز ہے؟ یا حالات کے مطابق اچھی یابری چیز ہو سکتی ہے؟ (ضرور پڑہیں)
اس تحریر کا مقصد عام نان ٹیکنکل نان فائنانس ایکنامکس کو نہ سمجھنے والے افراد کے لیۓ کچھ آگہی ہے۔ انتہائی عام فہم مثال سےسمجھاتا ہوں۔ ہم اپنی روز مرہ ذندگی میں کرنٹ اکاونٹ خسارے اور سرپلس سے گزرتے ہیں۔ گھر کی مثال لے لیں۔ فرض کریںایک شخص کی تنخواہ ایک لاکھ روپے ہے اور بینک میں پچاس ہزار روپے پڑے ہیں۔ اب ہر مہینے وہ ایک لاکھ پانچ ہزار روپے خرچکرتا ہے۔ یعنی ہر مہینے کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ پانچ ہزار روپے۔ جب بینک میں پچاس ہزار پڑے ہیں تو ہر مہینے اضافی پانچ ہزار خرچکرنے میں دشواری بھی نہیں ہو گی اور قرضہ بھی نہیں لینا پڑے گا۔ وہ پانچ ہزار کچھ بھی ہو سکتے ہیں۔ فرض کریں باہر کھانا یا کسیہیلتھ کلب کی میمبر شپ یا پھر ایسے ہی کوئی خرچہ۔ دس مہینے بعد بینک اکاونٹ صفر ہو جاۓ گا۔ پھر اسے کیا کرنا چاہیۓ؟
قرضے لے کر اپنے غیر ضروری خرچے جاری رکھے؟
یا اپنے غیر ضروری خرچے کم کر کے آمدن بڑھاۓ؟
تو اس صورت حال میں آپ کا جی ڈی پی تو ذیادہ ہے لیکن آپ کے کرنٹ اکاونٹ خسارے کو آپ کا بینک بیلینس سپورٹ کرنےسے قاصر ہے۔ تو آپ مقروض ہوتے جائینگے۔ ایک وقت آے گا آپ کی تنخواہ کا یک بڑا حصہ سود میں جانے لگے گا۔ بہترین طریقہتو یہی ہے کہ خرچے کم کریں آمدن بڑھائیں، پھر بعد میں خرچ کریں۔ ایک کم سے کم طریقہ یہ ہے کے تھوڑے خرچے کم کریں قرضتھوڑا قرض لیں آمدن بڑھائیں ورنہ آپ دیوالیہ ہو جائینگے۔ اس سے جی ڈی پی کم ہوگا لیکن خوشحالی رہے گی۔ اس صورت میں آپکا کرنٹ اکاونٹ خسارہ بہت مہلک اور بری چیز ہے۔
اب آتے ہیں دوسری صورت کی طرف:
آپ کی آمدن ہے ایک لاکھ اور خرچ اسی ہزار۔ آپ ہر ماہ ۲۰ ہزار بچا رہے ہیں یعنی کرنٹ اکاونٹ سرپلس میں جا رہے ہیں۔  آپکے بینک میں پانچ ماہ میں ایک لاکھ جمع ہو گیا۔ اب آپ نے اپنا خرچ بڑھا لیا اور ایک لاکھ دس ہزار کر لیا۔ تو چھٹے مہینے سے آپکا کرنٹ اکاونٹ خسارہ ویسے تو دس ہزار ہو گیا (۲۰ ہزار پلس سے ۱۰ ہزار مائینسلیکن آپ اسے آرام سے آٹھ دس مہینے افورڈ کرسکتے ہیں۔ یا یوں کہیں کے چھٹے مہینے آپ نے کوئی چیز خریدی جس کی قیمت پچاس ہزار تھی تو آپ کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ اسمہینے یکدم بیس ہزار پلس سے مائینس تیس ہزار چلا گیا۔ لیکن آپ کے ہاس بینک بیلینس ہے آپ افورڈ کر سکتے ہیں اور اپنے اوپر خرچکر کے خوش بھی ہونگے۔ اس صورت میں یہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ آپ کے لیے برا نہیں بلکہ آپ کی بچت میں سے آپ اپنے اوپرخرچ کر ہے ہیں۔ بس خیال رہے کہ اتنا خرچ کریں کے آپ دیوالیہ کے قریب نہ ہوجائیں۔ انسان پیسے اسی لیۓ بچاتا ہے۔ یعنیایک خوشحال ملک میں کچھ مہینے کرنٹ اکاونٹ خسارے کے بھی آسکتے ہیں، لیکن مسلسل خسارے کے ہوں جو آپ کی بچت کو کھاجائیں تو وہ مہلک ہے۔
تو جناب ملک کا بھی یہی معاملہ ہے۔ اس وقت سب سے بڑا چیلنج تھا کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور ہم سال پہلے دیوالیہ ہونے سےایک دو مہینہ دوری پر تھے۔ اب الحمدللہ یہ خسارہ آدھے سے بھی کم ہو گیا ہے بلکہ اس ماہ چار سال بعد پہلی بار “سرپلس” میں گیاہے۔ سو “ہولڈ آن ٹائٹ” خسارے کم کر کے بینک بیلینس ٹھیک کرنا ہے ، آمدن بڑھانی ہے پھر خرچ کرنا ہے۔ جب بینک بیلینسکنٹرول میں آ جاۓ تو کسی ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ اتنی بری چیز نہیں ہوگی (اگر وہ قرضے اور سود کی ادائیگی کے علاوہ ہو اورعوام پر خرچ کیا گیا پیسہ ہو)
تقویم احسن صدیقی

Monday 28 October 2019

Aao Sheikh Haseena Wajid se Seekhain

آؤ شیخ حسینہ سے سیکھیں:
ہمارے ملک کے موم بتی مافیا سیکولر کباڑخانے اور پینڈو لبرلز کچھ مہینوں سے جا بجا بنگلہ دیش کی ترقی کے راگ الاپتے نظر آتےہیں۔ ان کے چیلے جن کی معلومات کا واحد ذریعہ ان پینڈو لبرلز کی ٹویٹیں ہیں، کچھ اس قسم کی پوسٹیں اکثر فورمز  پر الٹتے پھینکتے نظر آئینگے بنگلہ دیش کے پاس نا ایٹم بم ہے نا فوج نا فلاں نا فلوں نا فلین پھر بھی ان کی معیشت ہم سے آگے کیسے
اس بحث میں پڑے بغیر کے اس میں کتنی حقیقت اور کتنا فسانہ ہے، ہم موٹے موٹے معاشی نمبروں کی بنیاد پر یہ اخذ کر لیتےہیں کہ یہ بات حرف با حرف درست ہے کہ بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے۔ 
اب ہم دیکھتے ہیں کے ایسا کیا ہوا کے عین اس وقتجب پاکستان کی برآمدات نیچے آ رہی تھیں اور کرنٹ اکاونٹ ڈیفیسیٹ ۲.۵ ارب ڈالر سالانہ سے ۲ ارب ڈالر ماہانہ کی طرف جا رہاتھا بنگلہ دیش کے یہی اعشاریے پاکستان کے مخالف بہتر سمت میں جانا شروع ہوۓ۔ 
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے پاس ۲۰۰۶ تک بھی نا “لمبر ون” فوج تھی نا ایٹم بم نہ وہ کوئی بھی چیز جس کے نہ ہونے کو ہمارا پینڈو لبرل ان کی ترقی کی وجہ بتاتا ہے، لیکن تب بھی ان کے معاشی حالات برے تھے۔ تو ایسا کیا ہوا کہ ۱۱ سال میں بنگلہ دیش نے کچھ اہم معاشی اعشاریوں میں ہمیں پیچھے چھوڑ دیا؟
۲۰۰۸ میں پاکستان کی برآمدات ۲۰ اربڈالر تھیں تو بنگلہ دیش کی ۱۶ ارب ڈالر، اور دس سال بعد بنگلہ دیش ۴۵ ارب ڈالر اور ہم وہیں ۲۰ ارب ڈالر پر۔  
خیر تفصیلات اورٹیکنکل اکنامکس بہت ہیں  جو ہمارا موضوع نہیں۔ ہم تو آج اس  گیدڑ سنگھی کا کھوج لگا رہے ہیں جس نے بنگلہ دیش کو وہ معاشی استحکام دیا کہ ہمارے پینڈو موم بتی ان کے “ایڈمائرر” بن گۓ۔

ہم دیکھتے ہیں کے  پینڈو سیکولر جس ملک سے “انسپریشن” لینے کے لیے فوت ہوۓ جا رہے ہیں وہاںدراصل ہوا کیا ان گیارہ سال میں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ واقعی سیکھنے والی بات ہے اور خان صاحب کو پینڈو لبرلز اور موم بتیوں کی بات مان کر شیخ حسینہ والا کامکرنا چاہیۓ۔ اس نے کیا کیا؟

شیخ حسینہ ۲۰۰۸ میں دوسری بار وزیر اعظم بنی تو اس نے آتے ہی سب سے پہلے چن چن کر ایک ایک اپوزیشن کو جیل میں ڈالا، خالدہ ضیا کو اس کے خاندان سمیت رگڑ کر رکھ دیا۔ مخالف مذہبی سیاسی جماعتوں ، موم بتی مافیا لبرل سیکولر انسانی حقوق وغیرہوغیرہ والوں کو بلا تفریق اٹھا اٹھا کر لٹکا دیا، ڈنڈے لاٹھی اور ریاستی طاقت سے ان کا بھرکس نکال دیا۔ اس کے بعد میڈیا کی بینڈ بجا کر رکھدی۔ اٹھا اٹھا کر پھینکا چینل والوں کو اخبار والوں کو ۔ اور میڈیا کو لگام ڈال دی۔  اس کے بعد اس نے پارلیمنٹ میں قانون پاس کروایا کے الیکشن کے لیۓکسی نیوٹرل کیئر ٹیکر کی ضرورت نہیں بلکہ سٹنگ گورنمنٹ ہی الیکشن کرواۓ گی۔ اس کے بعد سے آج اس کی حکومت کا گیارہواں سال ہے اور وہ لگاتار تیسری ٹرم جیت کر اب اگلے پانچ سال کے لیۓ  بھی وزیراعظم ہے۔ اپوزیشن کا بھرکس نکال دیا ہے، میڈیا کواوقات میں رکھا ہوا ہے۔ ڈنڈے مار مار کر سارے موم بتی والوں لبرلز دائیں بازو بائیں بازو انسانی حقوق فروشوں سب کو نانی یاد کروا دی ہے۔ اپوزیشن آسھی لٹک چکی آدھی جیل میں سڑ رہی ہے اور باقی جو بچ گئی ہے وہ ایڑیاں رگڑ رہی ہے۔ 
تو دوستوں ، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پینڈو لبرل سیکولر موم بتیوں کی انسپریشن بنگلہ دیش کی ترقی جو کہ “حسینہ واجد” کے گیارہ سالہمسلسل (جو اب سولہ سال ہو جاۓگا) “اتھاریٹیرین رول “ کی مرہون منت ہے، اسے مان کر خان صاب کو مشورہ دینا چاہیۓ کہپلیز ان ننھے منے نوزائدہ انقلابیوں کی یہ بنگلہ دیش کی ترقی سے انسپریشن لینے والی خواہش پوری کر ہی دینی چاہیۓ۔ اگلے دس سال ،صرف عمران خان ، انشااللہ۔ 
ارے ہم نہیں، پینڈو ننھے منوں کی انسپریشن یہی سکھاتی ہے، ہم تو صرف ان کی خواہش کا احترام کر رہے ہیں، آؤ شیخ حسینہ سےسیکھیں
تقویم احسن صدیقی

Wednesday 23 October 2019

Do(aw)n Kaun?

ڈان:

جمشید محمود نامی ایک صف اول کا ڈائریکٹر ہے ۔۔ یہ “جامی” کے نام سے مشہور ہے ۔۔ بہت سے دوست اب پہچان گۓ ہونگے کہ کس کی بات ہو رہی ہے ۔۔ شوبز کے بڑے بڑے ایوارڈ یافتہ فلم میوزک وڈیوز ایڈ فلمز وغیرہ وغیرہ میں ایک بڑا نام۔۔
اب سے دو تین دن پہلے، اس نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے ٹویٹ کیا اور اپنے اوپر گزرنے والی داستان سنائی۔ “می ٹو” تحریک سے جڑی ہوئی۔۔ اس کے مطابق، آج سے ۱۳ برس قبل میڈیا کے ایک ٹائیکون نے اس کے ساتھ جنسی ذیادتی کی تھی۔۔ اس وقت وہ اس کی مہنگی مہنگی کتابوں اور میوزیم لانچز کی پروموشن کیمپین بنا رہا تھا ۔۔ مذکورہ میڈیا ٹائیکون اس سے قد میں چھوٹا اور پاکستان کے طاقتور ترین میڈیا جائینٹس میں سے ایک ہے ۔۔ اس نے مزید تفصیل بتائی کے کس طرح وہ ذہنی کرب سے گزرا ، چھ ماہ اپنا ذہنی علاج کروایا ، بیرون ملک بھی گیا، کیسے وہ گھٹیا شخص اس کے باپ کی میت پر بھی آیا (اس کا باپ اس واقعہ سے آگاہ تھا) لیکن جامی اس کا کچھ نا کر سکا بلکہ جب تک وہ میت پر رہا وہ ایک کمرے میں چھپا رہا۔۔ اپنے باپ کو رو بھی نہ سکا ۔۔ اور یہ کہ کس طرح آج تک اس میں ہمت نہیں کے وہ نام لے سکے جب کے اس کے میڈیا کےسارے ساتھی جانتے ہیں  اور بھی تفصیلات ہیں آگے لیکن کسی کی ذرا سی سچی جھوٹی “می ٹو” سٹوری پر طوفان کھڑا کر دینے والا میڈیا اپنے اخبارات ٹی وی اور ٹویٹر اکاونٹس پر خاموش رہا اور ہے۔۔
جو تفصیلات اس نے بتائیں ان کو دیکھ کر لوگوں کا دھیان “ڈان گروپ” والے حمید ہارون کی طرف گیا ۔۔ اسی کی کتابیں ہیں اور میزیمز وغیرہ میں دلچسپی بھی رکھتا ہے ۔۔ یہ ٹھیک بھی ہو سکتا ہے اور نہیں بھی لیکن پھر ہوا کچھ یوں کے ڈان والوں نے اس بارے میں پہلے “ایڈٹ” کر کے کچھ رہورٹنگ کی اور پھر تھوڑی دیر بات وہ ایڈٹ شدہ تفصیل بھی اپنی ویب اسپیس سے ہٹا دی۔۔ ڈان نیوز کے بڑے بڑے جغادری جو ٹویٹر پر مامے بنے رہتے ہیں ان میں سے کسی ایک نے بھی اس بارے میں ذکر تک نہیں کیا۔۔ لوگوں نے ٹیگ کر کر کے پوچھا لیکن خاموشی ۔۔ پھر امیجز میں دو دن بعد کچھ شائع ہوا لیکن وہ بھی بری طرح ایڈٹڈ جس پر جامی نے احتجاج کیا ۔۔ 
جنگ گروپ والوں نے بھی بالکل وہی رویہ اپنایا جو ڈان گروپ نے ۔۔ صرف ٹریبیون نے کوریج دی ۔۔ یہ معاملہ پاک و ہند کے کئی شوبز رسالوں اخباروں پر رپورٹ ہوا لیکن اگر خاموشی ہے تو پاکستان کے دو بڑے میڈیا ٹائیکونز یعنی میر شکیل اور حمید ہارون کے اخبارات و رسائل میں اور ان ہی دونوں کے نوکروں کی ٹویٹر ٹائم لائن پر ۔۔
شوبز والوں کی اپنی دنیا ذیادہ تر ان گھٹیا واقعات سے بھری پڑی ہے۔ یہ ذیادہ تر ویسے ہی منافق ہیں۔ جامی سے مجھے کوئی لگاؤ نہیں اور نا ہی کسی قسم کی حیرانگی ہے ۔۔ ٹاپ لیول شوبز والوں کے آپسی معاملات انتہائی غلیظ ہیں ویسے ہی۔ یہ جامی بھی اسی دنیا کا حصہ ہے۔ اور اس کی ذاتی سوچ وغیرہ کے حساب سے مجھے بالکل بھی پسند نہیں ، بےکار انسان ہے۔ ہاں اس کا کام ٹی وی وغیرہ پر اچھا ہے۔ ساری دنیا کے معاملات پر فکر مندی کا ڈھونگ رچانے والے منافق کیسے خاموش ہیں۔۔ 
پاکستان میں دو ہی سب سے بڑے میڈیا ٹائیکون ہیں۔۔ جنگ گروپ اور ڈان گروپ ۔۔ دونوں کے مالکان مشکوک حرکتوں والے۔۔ دونوں کے نوکر اس “ان ٹرینڈ” می ٹو پر خاموش، جب کے ذرا سی بھنک پر “اسٹے اسٹرانگ” والے ٹویٹ اور ٹرینڈ چل جاتے ہیں۔۔ حمید ہارون کا اکثر نام لیا جا رہا ہے لیکن کسی نے اس کی نا تصدیق میں کچھ کہا نا تردید میں کے حمید ہارون کی طرف اشارہ نہیں۔۔ سارے پھنے خاں ٹئپ، ذرار کھوڑو، مبشر ذیدی وسعت اللہ خان وغیرہ وغیرہ سب چپ۔۔ یہ ابھی پچھلے ہفتے اسی قسم کے ایک ٹاپک پر (بلوچستان یونیورسٹی کے حوالے سے) بڑا فکر انگیز پروگرام کیا ، ٹویٹر پر بھی دکھی اور فکر مندی چلل رہی تھی ۔۔ لیکن اس معاملے ہر مکمل خاموشی ۔۔ یہاں تک بھی نہیں کہا کے ہو سکتا ہے جامی کسی اور کی بات کر رہا ہو پہلے تحقیق کر لیں ۔۔ کیونکہ شاید یہ لوگ جانتے ہیں کہ لوگوں کا دھیان ڈان گروپ والے بے غیرت حمید ہارون کی طرف غالباً بالکل ٹھیک جا رہا ہے ۔۔ اور اس کے خلاف جب ایک انتہائی مشہور جانا مانا ڈائیریکٹر جس پر بیتی ہے وہ کچھ کہ نہیں پا رہا تو، ان کی تو نوکریوں اور کیریئرز کا سوال ہے 😏۔۔
کہ دیکیۓ کہ اس پر بھی “سینسر شپ” لگ گئی ہے۔۔ بات بھی نہیں کی جا سکتی ۔۔ بولو نا ۔۔ نہیں بولینگے کیونکہ “حمید ہارون” ان کے کیرئیرز ختم کر سکتا ہے، یا کم از کم اپنے ادارے سے لاکھوں کی نوکریوں سے تو فارغ کر ہی دے گا ۔۔ اے پیا جے تواڈا “انقلابی صحافی” 😏