Wednesday, 20 November 2019

What is Current Account Deficit - An Explanation For A Layman

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیا ہے؟ کیا یہ بزات خود کوئی بری چیز ہے؟ یا حالات کے مطابق اچھی یابری چیز ہو سکتی ہے؟ (ضرور پڑہیں)
اس تحریر کا مقصد عام نان ٹیکنکل نان فائنانس ایکنامکس کو نہ سمجھنے والے افراد کے لیۓ کچھ آگہی ہے۔ انتہائی عام فہم مثال سےسمجھاتا ہوں۔ ہم اپنی روز مرہ ذندگی میں کرنٹ اکاونٹ خسارے اور سرپلس سے گزرتے ہیں۔ گھر کی مثال لے لیں۔ فرض کریںایک شخص کی تنخواہ ایک لاکھ روپے ہے اور بینک میں پچاس ہزار روپے پڑے ہیں۔ اب ہر مہینے وہ ایک لاکھ پانچ ہزار روپے خرچکرتا ہے۔ یعنی ہر مہینے کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ پانچ ہزار روپے۔ جب بینک میں پچاس ہزار پڑے ہیں تو ہر مہینے اضافی پانچ ہزار خرچکرنے میں دشواری بھی نہیں ہو گی اور قرضہ بھی نہیں لینا پڑے گا۔ وہ پانچ ہزار کچھ بھی ہو سکتے ہیں۔ فرض کریں باہر کھانا یا کسیہیلتھ کلب کی میمبر شپ یا پھر ایسے ہی کوئی خرچہ۔ دس مہینے بعد بینک اکاونٹ صفر ہو جاۓ گا۔ پھر اسے کیا کرنا چاہیۓ؟
قرضے لے کر اپنے غیر ضروری خرچے جاری رکھے؟
یا اپنے غیر ضروری خرچے کم کر کے آمدن بڑھاۓ؟
تو اس صورت حال میں آپ کا جی ڈی پی تو ذیادہ ہے لیکن آپ کے کرنٹ اکاونٹ خسارے کو آپ کا بینک بیلینس سپورٹ کرنےسے قاصر ہے۔ تو آپ مقروض ہوتے جائینگے۔ ایک وقت آے گا آپ کی تنخواہ کا یک بڑا حصہ سود میں جانے لگے گا۔ بہترین طریقہتو یہی ہے کہ خرچے کم کریں آمدن بڑھائیں، پھر بعد میں خرچ کریں۔ ایک کم سے کم طریقہ یہ ہے کے تھوڑے خرچے کم کریں قرضتھوڑا قرض لیں آمدن بڑھائیں ورنہ آپ دیوالیہ ہو جائینگے۔ اس سے جی ڈی پی کم ہوگا لیکن خوشحالی رہے گی۔ اس صورت میں آپکا کرنٹ اکاونٹ خسارہ بہت مہلک اور بری چیز ہے۔
اب آتے ہیں دوسری صورت کی طرف:
آپ کی آمدن ہے ایک لاکھ اور خرچ اسی ہزار۔ آپ ہر ماہ ۲۰ ہزار بچا رہے ہیں یعنی کرنٹ اکاونٹ سرپلس میں جا رہے ہیں۔  آپکے بینک میں پانچ ماہ میں ایک لاکھ جمع ہو گیا۔ اب آپ نے اپنا خرچ بڑھا لیا اور ایک لاکھ دس ہزار کر لیا۔ تو چھٹے مہینے سے آپکا کرنٹ اکاونٹ خسارہ ویسے تو دس ہزار ہو گیا (۲۰ ہزار پلس سے ۱۰ ہزار مائینسلیکن آپ اسے آرام سے آٹھ دس مہینے افورڈ کرسکتے ہیں۔ یا یوں کہیں کے چھٹے مہینے آپ نے کوئی چیز خریدی جس کی قیمت پچاس ہزار تھی تو آپ کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ اسمہینے یکدم بیس ہزار پلس سے مائینس تیس ہزار چلا گیا۔ لیکن آپ کے ہاس بینک بیلینس ہے آپ افورڈ کر سکتے ہیں اور اپنے اوپر خرچکر کے خوش بھی ہونگے۔ اس صورت میں یہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ آپ کے لیے برا نہیں بلکہ آپ کی بچت میں سے آپ اپنے اوپرخرچ کر ہے ہیں۔ بس خیال رہے کہ اتنا خرچ کریں کے آپ دیوالیہ کے قریب نہ ہوجائیں۔ انسان پیسے اسی لیۓ بچاتا ہے۔ یعنیایک خوشحال ملک میں کچھ مہینے کرنٹ اکاونٹ خسارے کے بھی آسکتے ہیں، لیکن مسلسل خسارے کے ہوں جو آپ کی بچت کو کھاجائیں تو وہ مہلک ہے۔
تو جناب ملک کا بھی یہی معاملہ ہے۔ اس وقت سب سے بڑا چیلنج تھا کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور ہم سال پہلے دیوالیہ ہونے سےایک دو مہینہ دوری پر تھے۔ اب الحمدللہ یہ خسارہ آدھے سے بھی کم ہو گیا ہے بلکہ اس ماہ چار سال بعد پہلی بار “سرپلس” میں گیاہے۔ سو “ہولڈ آن ٹائٹ” خسارے کم کر کے بینک بیلینس ٹھیک کرنا ہے ، آمدن بڑھانی ہے پھر خرچ کرنا ہے۔ جب بینک بیلینسکنٹرول میں آ جاۓ تو کسی ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ اتنی بری چیز نہیں ہوگی (اگر وہ قرضے اور سود کی ادائیگی کے علاوہ ہو اورعوام پر خرچ کیا گیا پیسہ ہو)
تقویم احسن صدیقی

Monday, 28 October 2019

Aao Sheikh Haseena Wajid se Seekhain

آؤ شیخ حسینہ سے سیکھیں:
ہمارے ملک کے موم بتی مافیا سیکولر کباڑخانے اور پینڈو لبرلز کچھ مہینوں سے جا بجا بنگلہ دیش کی ترقی کے راگ الاپتے نظر آتےہیں۔ ان کے چیلے جن کی معلومات کا واحد ذریعہ ان پینڈو لبرلز کی ٹویٹیں ہیں، کچھ اس قسم کی پوسٹیں اکثر فورمز  پر الٹتے پھینکتے نظر آئینگے بنگلہ دیش کے پاس نا ایٹم بم ہے نا فوج نا فلاں نا فلوں نا فلین پھر بھی ان کی معیشت ہم سے آگے کیسے
اس بحث میں پڑے بغیر کے اس میں کتنی حقیقت اور کتنا فسانہ ہے، ہم موٹے موٹے معاشی نمبروں کی بنیاد پر یہ اخذ کر لیتےہیں کہ یہ بات حرف با حرف درست ہے کہ بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے۔ 
اب ہم دیکھتے ہیں کے ایسا کیا ہوا کے عین اس وقتجب پاکستان کی برآمدات نیچے آ رہی تھیں اور کرنٹ اکاونٹ ڈیفیسیٹ ۲.۵ ارب ڈالر سالانہ سے ۲ ارب ڈالر ماہانہ کی طرف جا رہاتھا بنگلہ دیش کے یہی اعشاریے پاکستان کے مخالف بہتر سمت میں جانا شروع ہوۓ۔ 
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے پاس ۲۰۰۶ تک بھی نا “لمبر ون” فوج تھی نا ایٹم بم نہ وہ کوئی بھی چیز جس کے نہ ہونے کو ہمارا پینڈو لبرل ان کی ترقی کی وجہ بتاتا ہے، لیکن تب بھی ان کے معاشی حالات برے تھے۔ تو ایسا کیا ہوا کہ ۱۱ سال میں بنگلہ دیش نے کچھ اہم معاشی اعشاریوں میں ہمیں پیچھے چھوڑ دیا؟
۲۰۰۸ میں پاکستان کی برآمدات ۲۰ اربڈالر تھیں تو بنگلہ دیش کی ۱۶ ارب ڈالر، اور دس سال بعد بنگلہ دیش ۴۵ ارب ڈالر اور ہم وہیں ۲۰ ارب ڈالر پر۔  
خیر تفصیلات اورٹیکنکل اکنامکس بہت ہیں  جو ہمارا موضوع نہیں۔ ہم تو آج اس  گیدڑ سنگھی کا کھوج لگا رہے ہیں جس نے بنگلہ دیش کو وہ معاشی استحکام دیا کہ ہمارے پینڈو موم بتی ان کے “ایڈمائرر” بن گۓ۔

ہم دیکھتے ہیں کے  پینڈو سیکولر جس ملک سے “انسپریشن” لینے کے لیے فوت ہوۓ جا رہے ہیں وہاںدراصل ہوا کیا ان گیارہ سال میں۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ واقعی سیکھنے والی بات ہے اور خان صاحب کو پینڈو لبرلز اور موم بتیوں کی بات مان کر شیخ حسینہ والا کامکرنا چاہیۓ۔ اس نے کیا کیا؟

شیخ حسینہ ۲۰۰۸ میں دوسری بار وزیر اعظم بنی تو اس نے آتے ہی سب سے پہلے چن چن کر ایک ایک اپوزیشن کو جیل میں ڈالا، خالدہ ضیا کو اس کے خاندان سمیت رگڑ کر رکھ دیا۔ مخالف مذہبی سیاسی جماعتوں ، موم بتی مافیا لبرل سیکولر انسانی حقوق وغیرہوغیرہ والوں کو بلا تفریق اٹھا اٹھا کر لٹکا دیا، ڈنڈے لاٹھی اور ریاستی طاقت سے ان کا بھرکس نکال دیا۔ اس کے بعد میڈیا کی بینڈ بجا کر رکھدی۔ اٹھا اٹھا کر پھینکا چینل والوں کو اخبار والوں کو ۔ اور میڈیا کو لگام ڈال دی۔  اس کے بعد اس نے پارلیمنٹ میں قانون پاس کروایا کے الیکشن کے لیۓکسی نیوٹرل کیئر ٹیکر کی ضرورت نہیں بلکہ سٹنگ گورنمنٹ ہی الیکشن کرواۓ گی۔ اس کے بعد سے آج اس کی حکومت کا گیارہواں سال ہے اور وہ لگاتار تیسری ٹرم جیت کر اب اگلے پانچ سال کے لیۓ  بھی وزیراعظم ہے۔ اپوزیشن کا بھرکس نکال دیا ہے، میڈیا کواوقات میں رکھا ہوا ہے۔ ڈنڈے مار مار کر سارے موم بتی والوں لبرلز دائیں بازو بائیں بازو انسانی حقوق فروشوں سب کو نانی یاد کروا دی ہے۔ اپوزیشن آسھی لٹک چکی آدھی جیل میں سڑ رہی ہے اور باقی جو بچ گئی ہے وہ ایڑیاں رگڑ رہی ہے۔ 
تو دوستوں ، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پینڈو لبرل سیکولر موم بتیوں کی انسپریشن بنگلہ دیش کی ترقی جو کہ “حسینہ واجد” کے گیارہ سالہمسلسل (جو اب سولہ سال ہو جاۓگا) “اتھاریٹیرین رول “ کی مرہون منت ہے، اسے مان کر خان صاب کو مشورہ دینا چاہیۓ کہپلیز ان ننھے منے نوزائدہ انقلابیوں کی یہ بنگلہ دیش کی ترقی سے انسپریشن لینے والی خواہش پوری کر ہی دینی چاہیۓ۔ اگلے دس سال ،صرف عمران خان ، انشااللہ۔ 
ارے ہم نہیں، پینڈو ننھے منوں کی انسپریشن یہی سکھاتی ہے، ہم تو صرف ان کی خواہش کا احترام کر رہے ہیں، آؤ شیخ حسینہ سےسیکھیں
تقویم احسن صدیقی

Wednesday, 23 October 2019

Do(aw)n Kaun?

ڈان:

جمشید محمود نامی ایک صف اول کا ڈائریکٹر ہے ۔۔ یہ “جامی” کے نام سے مشہور ہے ۔۔ بہت سے دوست اب پہچان گۓ ہونگے کہ کس کی بات ہو رہی ہے ۔۔ شوبز کے بڑے بڑے ایوارڈ یافتہ فلم میوزک وڈیوز ایڈ فلمز وغیرہ وغیرہ میں ایک بڑا نام۔۔
اب سے دو تین دن پہلے، اس نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے ٹویٹ کیا اور اپنے اوپر گزرنے والی داستان سنائی۔ “می ٹو” تحریک سے جڑی ہوئی۔۔ اس کے مطابق، آج سے ۱۳ برس قبل میڈیا کے ایک ٹائیکون نے اس کے ساتھ جنسی ذیادتی کی تھی۔۔ اس وقت وہ اس کی مہنگی مہنگی کتابوں اور میوزیم لانچز کی پروموشن کیمپین بنا رہا تھا ۔۔ مذکورہ میڈیا ٹائیکون اس سے قد میں چھوٹا اور پاکستان کے طاقتور ترین میڈیا جائینٹس میں سے ایک ہے ۔۔ اس نے مزید تفصیل بتائی کے کس طرح وہ ذہنی کرب سے گزرا ، چھ ماہ اپنا ذہنی علاج کروایا ، بیرون ملک بھی گیا، کیسے وہ گھٹیا شخص اس کے باپ کی میت پر بھی آیا (اس کا باپ اس واقعہ سے آگاہ تھا) لیکن جامی اس کا کچھ نا کر سکا بلکہ جب تک وہ میت پر رہا وہ ایک کمرے میں چھپا رہا۔۔ اپنے باپ کو رو بھی نہ سکا ۔۔ اور یہ کہ کس طرح آج تک اس میں ہمت نہیں کے وہ نام لے سکے جب کے اس کے میڈیا کےسارے ساتھی جانتے ہیں  اور بھی تفصیلات ہیں آگے لیکن کسی کی ذرا سی سچی جھوٹی “می ٹو” سٹوری پر طوفان کھڑا کر دینے والا میڈیا اپنے اخبارات ٹی وی اور ٹویٹر اکاونٹس پر خاموش رہا اور ہے۔۔
جو تفصیلات اس نے بتائیں ان کو دیکھ کر لوگوں کا دھیان “ڈان گروپ” والے حمید ہارون کی طرف گیا ۔۔ اسی کی کتابیں ہیں اور میزیمز وغیرہ میں دلچسپی بھی رکھتا ہے ۔۔ یہ ٹھیک بھی ہو سکتا ہے اور نہیں بھی لیکن پھر ہوا کچھ یوں کے ڈان والوں نے اس بارے میں پہلے “ایڈٹ” کر کے کچھ رہورٹنگ کی اور پھر تھوڑی دیر بات وہ ایڈٹ شدہ تفصیل بھی اپنی ویب اسپیس سے ہٹا دی۔۔ ڈان نیوز کے بڑے بڑے جغادری جو ٹویٹر پر مامے بنے رہتے ہیں ان میں سے کسی ایک نے بھی اس بارے میں ذکر تک نہیں کیا۔۔ لوگوں نے ٹیگ کر کر کے پوچھا لیکن خاموشی ۔۔ پھر امیجز میں دو دن بعد کچھ شائع ہوا لیکن وہ بھی بری طرح ایڈٹڈ جس پر جامی نے احتجاج کیا ۔۔ 
جنگ گروپ والوں نے بھی بالکل وہی رویہ اپنایا جو ڈان گروپ نے ۔۔ صرف ٹریبیون نے کوریج دی ۔۔ یہ معاملہ پاک و ہند کے کئی شوبز رسالوں اخباروں پر رپورٹ ہوا لیکن اگر خاموشی ہے تو پاکستان کے دو بڑے میڈیا ٹائیکونز یعنی میر شکیل اور حمید ہارون کے اخبارات و رسائل میں اور ان ہی دونوں کے نوکروں کی ٹویٹر ٹائم لائن پر ۔۔
شوبز والوں کی اپنی دنیا ذیادہ تر ان گھٹیا واقعات سے بھری پڑی ہے۔ یہ ذیادہ تر ویسے ہی منافق ہیں۔ جامی سے مجھے کوئی لگاؤ نہیں اور نا ہی کسی قسم کی حیرانگی ہے ۔۔ ٹاپ لیول شوبز والوں کے آپسی معاملات انتہائی غلیظ ہیں ویسے ہی۔ یہ جامی بھی اسی دنیا کا حصہ ہے۔ اور اس کی ذاتی سوچ وغیرہ کے حساب سے مجھے بالکل بھی پسند نہیں ، بےکار انسان ہے۔ ہاں اس کا کام ٹی وی وغیرہ پر اچھا ہے۔ ساری دنیا کے معاملات پر فکر مندی کا ڈھونگ رچانے والے منافق کیسے خاموش ہیں۔۔ 
پاکستان میں دو ہی سب سے بڑے میڈیا ٹائیکون ہیں۔۔ جنگ گروپ اور ڈان گروپ ۔۔ دونوں کے مالکان مشکوک حرکتوں والے۔۔ دونوں کے نوکر اس “ان ٹرینڈ” می ٹو پر خاموش، جب کے ذرا سی بھنک پر “اسٹے اسٹرانگ” والے ٹویٹ اور ٹرینڈ چل جاتے ہیں۔۔ حمید ہارون کا اکثر نام لیا جا رہا ہے لیکن کسی نے اس کی نا تصدیق میں کچھ کہا نا تردید میں کے حمید ہارون کی طرف اشارہ نہیں۔۔ سارے پھنے خاں ٹئپ، ذرار کھوڑو، مبشر ذیدی وسعت اللہ خان وغیرہ وغیرہ سب چپ۔۔ یہ ابھی پچھلے ہفتے اسی قسم کے ایک ٹاپک پر (بلوچستان یونیورسٹی کے حوالے سے) بڑا فکر انگیز پروگرام کیا ، ٹویٹر پر بھی دکھی اور فکر مندی چلل رہی تھی ۔۔ لیکن اس معاملے ہر مکمل خاموشی ۔۔ یہاں تک بھی نہیں کہا کے ہو سکتا ہے جامی کسی اور کی بات کر رہا ہو پہلے تحقیق کر لیں ۔۔ کیونکہ شاید یہ لوگ جانتے ہیں کہ لوگوں کا دھیان ڈان گروپ والے بے غیرت حمید ہارون کی طرف غالباً بالکل ٹھیک جا رہا ہے ۔۔ اور اس کے خلاف جب ایک انتہائی مشہور جانا مانا ڈائیریکٹر جس پر بیتی ہے وہ کچھ کہ نہیں پا رہا تو، ان کی تو نوکریوں اور کیریئرز کا سوال ہے 😏۔۔
کہ دیکیۓ کہ اس پر بھی “سینسر شپ” لگ گئی ہے۔۔ بات بھی نہیں کی جا سکتی ۔۔ بولو نا ۔۔ نہیں بولینگے کیونکہ “حمید ہارون” ان کے کیرئیرز ختم کر سکتا ہے، یا کم از کم اپنے ادارے سے لاکھوں کی نوکریوں سے تو فارغ کر ہی دے گا ۔۔ اے پیا جے تواڈا “انقلابی صحافی” 😏

Thursday, 20 December 2018

Ek Zardari?


"ایک زرداری ........؟؟"

دس سال پیچھے چلے جائیں ... زرداری صدر بن چکا ہے .. قوم سو رہی ہے .. ہمارے جسے لوگ کچھ بولتے ہیں تو ہمارا مذاق اڑایا جاتا ہے .. "ایک زرداری سب پہ بھاری"، "زرداری انتہائی چالاک سیاست دان ہے" ، "سیاست کی یونیورسٹی ہے " جیسی بے ہودہ بکواس زباں زد عام ہے .. مجھے یاد ہے ، جہاں بھی ایسی بات کی جاتی تھی میں اس محفل میں اس وقت اکیلا ہوتا تھا جو بلا جھجھک اس بے ہودہ بات کو چیلنج کر کے شرم دلاتا تھا "سوچیں تو صحیح آپ کیا کہ رہے ہیں ، کس بات کو پروموٹ کر رہے ہیں، ایک چار آنے کا ڈاکو اپنے ڈاکو قبیلے کے ساتھ ملک پر قابض ہو چکا ہے اور ہر ڈاکو چور کی قیمت لگا رہا ہے ، اس میں "سیاست" کہاں ہے ؟ بس چوروں کا گٹھ جوڑ ہے، پینترے بازی ہے، اس میں سیاست کہاں ہے؟ بھاری پن کہاں ہے؟" ... جسے ہی یہ بات کرتا، محفل میں موجود لوگوں کو ایک جھٹکا سا لگ جاتا کچھ ہمیں بیوقوف بچہ سمجھ کے خاموش ہو جاتے ، کچھ مذاق اڑاتے ، کچھ ہمیں سمجھانے میں لگ جاتے کے آپ کی بات صحیح ہے لیکن "یہاں یہی ہوتا ہے" .. مجھے اچھی طرح یاد ہے ، جب زرداری کی لوٹ مار کا ذکر کرتے تو سننے کو ملتا "نواز شریف اتنا بڑا چور ہے، کبھی اس پر ہاتھ نہیں ڈالا، آج تک ایک کیس نہیں نچلا اس پر، پہلے اس کو پکڑیں، اسے کیوں نہیں پکڑتے؟ آج تک عدالتوں نے نواز شریف کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دیا ، اور یہ آپ کا عمران خان جو تانگہ پارٹی چلا رہا ہے اسے نا سیاست آتی ہے اور نا ہی کبھی وہ ایک کونسلر بن سکتا ہے وزیر اعظم تو دور کی بات وغیرہ وغیرہ " (یاد رہے یہ باتیں کرنے والے با قاعدہ پیپلز پارٹی کے سپورٹران نہیں تھے ، ایسے مواقعوں پر نیوٹرل بن کے لیکچر دیا کرتے تھے .. کیونکہ زرداری نے ان کے لیڈران سے لے کر محبان تک کو اپنی جیب میں رکھا ہوا تھا .. تو جواز تو تراشنا تھا .. احتساب سب کا ہونا چاھیے صرف زرداری کا کیوں؟ .. عجیب بے ہودگی تھی عجیب بے حسی تھی ..
فاسٹ فارورڈ کرتے ہیں، پانامہ کیس شروع ہوا، ہمارا مذاق اڑایا گیا .. پہلے کہا گیا نواز شریف پر آج تک کوئی کیس نہیں چلا وہ چور ہے سب کو پتا ہے لیکن احتساب صرف زرداری کا ہوا (وہ کیا بیہودہ احتساب تھا یہ علحدہ" بحث ہے ).. ہم نواز شریف کے حامی نہیں لیکن اسے کچھ نہیں ہوگا .. خیر کیس چلا پھر جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے .. جسے جسے کیس آگے بڑھتا گیا ، ان حضرات کا بیانیہ بدلتا گیا .... "صرف نواز شریف کا احتساب کیوں؟" عمران خان کا کب ہوگا؟ .. یہ جتنا ہی احمقانہ مطالبہ تھا، لیکن وہ بھی ہو گیا اور عمران خان نے اپنے چالیس سال کا حساب دے دیا ، ایک ایک رسید ایک ایک کاغز ... اب بیانیہ پھر بدلہ .. اب توپوں کا رخ زرداری کی طرف تھا .. "نواز شریف کا احتساب کیوں؟ زرداری کا احتساب کب ہوگا؟" ... ہم نے کہا بھئی دیکھتے جاہیں آپ کو شاید نہیں دکھ رہا مجھے تو صاف نظر آرہا ہے کے زرداری پھنس چکا ہے اور اگلی باری اس کی ہی ہے .. "دیکھتے ہیں" جواب آتا ...
فاسٹ فارورڈ، آج کی تاریخ میں آ جائیں ، زرداری "ایک زرداری سب پہ بھاری" والا زرداری ، وہ جسے سب پہ بھاری کہتے تھے آج اس بات پر مشاورت کر رہا ہے کہ "گرفتاری سندھ میں دے یا اسلام آباد میں" ... اور بیانیہ؟ پھر پلتا کھا گیا ، "احتساب سب کا ہونا چاھیے ، نواز شریف کا کب ہوگا؟" ،"احتساب سب کا ہونا چاھیے ، عمران خان کا کب ہوگا"، "احتساب سب کا ہونا چاھیے ، زرداری کا کب ہوگا" کی رٹ لگانے والے ، یہ تینوں کام ہونے کے بعد آج کہ رہے ہیں ، اوہو یہ کیا بات ہوئی؟ یعنی عمران خان اکیلا باقی بچ جاۓ گا؟ یہ تو کوئی بات نا ہوئی .. احتساب ہونا چاہئے لیکن یہ کیا بات ہوئی؟" ...

حاصل مشاہدہ یہ ہے کہ بے شرمی اور ڈھٹائی کی گود میں پلی اس منافقت کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ، بس مسکرا کر انجواے کیا جا سکتا ہے .. اور یہ سوچ کر اللہ کا شکر ادا کیا جا سکتا ہے کہ ٢٠٠٨ سے ٢٠١٨ کے عرصے میں الله نے ہمیں کس طرح سرخرو کیا .. "کہاں ٢٠٠٨ والا پاکستان اور کہاں ٢٠١٨ والا پاکستان".. اور کہاں "ایک زرداری سب پہ بھاری" والی بے ہودہ بکواس !!!
- تقویم احسن صدیقی

Monday, 12 November 2018

How to Spot FAKE NEWS - Useful Tips | Pakistan Media | Scoial Media


The Epidemic across the globe is huge, but majority of the countries have either largely sensible and professional media or they at least have a distinction between Tabloids and proper news papers. Sadly Journalism in Pakistan is LAZY to say the least or handouts driven. Any Tom Harry can start a TV show and can count themselves as journalist. In our Country TV channels and Media houses are extremely irresponsible and Lazy. They have resorted to picking up news from Twitter, Facebook, Whatsapp Groups and actually do headlines and tickers based on that. It has become worst in Pakistan as the  Audience is easy to be taken for a ride. The subject itself is HUGE, as not only the magnitude is big but also the ways of spreading fake news have multiple dynamics as well. There is Completely Fake news and then there is Some truth mixed with blatant lies and speculations. The extreme polarisation in our country has Made it so easy for the fake news merchants to spread lies, as they will get customers no matter how absurd the news is, as most of us , only see what we WANT to see. I was reading something on BBC world last night, The news was that someone KILLED someone based on a viral FAKE Whatsapp Video. The consequences are HUGE in our society particularly. So behaving responsibly is even more important for us, your Innocent Forward or share, can cause even cause a totally undesired catastrophe which you may not even know. SPECIFICALLY on sensitive matters and situations, be extra careful before spreading or sharing anything.

The SADDEST part is, that in most countries, Journalists discover a story, they Do their investigation, they check the news with relevant person or Entity and then break it, but in our country even those who are considered "SENIOR SAHAFI" are found throwing it on Twitter , usually with a "IS THAT TRUE?" .. so basically they want YOU to do their Job for Them, and on many occasions, it is Deliberate, so a false news starts making rounds. They would simply back off whilst a million fools will do their job for them and five million will argue and debate while they sit back and relax, JOB DONE!!!

I will try and put some Basic discipline that we can apply on ourselves to at least pick up on obvious fake news.

There is no right or wrong way, but here are some tips:


1) If looking at a News piece, Check the Source, and when I say the Source, I don't mean the News Channel/Newspaper, but what is the Source that the News paper/channel is Quoting. overwhelming majority of news quoted with an Anonymous source, which is sugar quoted as "SOURCES SAY", "According to the SOURCES" , According to "VERY RELIABLE SOURCES" and for URDU news "ZARAYE KAY MUTABIQ" are Either completely false or made up of pinch of truth mixed with speculation. AVOID spreading ZARAAYE News. Sadly, Journalistic privilege of reserving the source, has been abused to levels never seen before in Pakistan that it is now best to avoid believing in any news quoted with "ZARAYE" as source. you will save yourself an embarrassment on 90% of occasions. And Besides the WORST that can happen on that 10%, will be that you may not be the FIRST person to break it, BIG DEAL?. Trust the "ZARAYE NEWS" on your own risk and be prepared to be embarrassed, and yeah, Dont complain if you do :) .

2) Trust NO MEDIA house straight away. and when i say this, I mean NO media house. when you read a news headline, check for Source. if it is related to someone, check THEIR page, twitter, facebook page (if any). if it is a statement, try to look for the ACTUAL clip.

3) DONT pay head to the Headline. The Truth is sometimes hidden somewhere in the details. READ the News instead of commenting on headline. Though in the last four five years, I have realised that even Traversing the News, is an art and only come from Experience ONLY if you remember your mistakes and learn from past experience.

4) VERIFY an image, Date time Context and even if it is, what it says it is. Trust me, caption works wonders, I can viral a photo of an African boy with the caption of "Daughter of Donald Trump and Melania" and people will believe it. Easiest way to verify an image is by doing a REVERSE IMAGE SEARCH on Google. Majority of fake news related to images can be busted within minutes through reverse image search.

5) If a video clip of a news channel is Viral, check if the date is clear, if it is , then of course check the date. if it is blurred, there is a overwhelming chance that the video is Old and unrelated. Try to Search the News with intelligent keywords related to the news story (chances are , the clip is viraled so first few results, you will get from Retweet hunters and sham blog sites), Traverse through several pages.

6) Many Fake news, actually SHOUT themselves "I am FAKE". Certain things, just CANNOT happen in Pakistan, For example, No matter what, NO government can Legalise Alcohol, even if from top to bottom their reps are alcoholics of the worst order, Gay marriages legalisation, No government can blatantly announce accepting ISRAEL as a state, it just simply cant happen. If you support any of these or any other similar NON STARTERS, then be prepared to be disappointed and if you are against this, then HOLD your horses before spreading any such news.

7) STOP believing in your own Lies!!! Harsh as it may seem, but YOU know there are certain things that you just know are made up, start believing in them knowingly and you are a PERFECT IDIOT for the propaganda machine. Dont provide them with another useful idiot to advance their propaganda.

8) KNOW the Usual Suspects. The Farhan Virks and his Army of fake celebrity accounts, The Omar Qureshis, The Omer Cheemas, The Gul Bukharis, The Asad Kharals, VOA (urdu) , Sarah Jawad ( the KNOWN fake ID of Ahmed Noorani and Murtaza Ali shah that was Exposed so many times and was even mocked by journalists openly that they dumped it and now they have created another one, Sidra Memon)... We all know these gangs anyways, but be mindful.

9) I have personally STOPPED clicking on ANY link that Shouts "CLICK BAIT" to me, no matter how interesting or appealing the news is for me. I just simply ignore them.

10) There is a FAKE NEWS BUSTER Twitter handle of Information department ( https://twitter.com/FakeNews_Buster  | @FakeNews_Buster) USE it to verify. You may find Many if not all fake news rebuttals there. Although already there are so many fake accounts of this account floating around, No surprise. @INsafPK is another Dedicated account to rebut fake news related to the current ruling party i.e. PTI. Don't expect EVERYTHING but you will find most of the pressing propaganda issues busted there.

11) If you see a Screenshot or Graphic of a News Channel headline, breaking news, Check straight away at the relevant news channel/newspaper's website, Twitter handle or Facebook page. If you don't find it there, then it is obviously false, if you do, then see point number 1.

12) Anyone can fall for fake news or a tempting graphic full of lies, even Journalists but stop believing the  Journalist, who posts a Fake news and instead of APOLOGISING and clarifying that it was fake, deletes it quietly after being caught.

13) for court cases, I have found it best to follow a few court reporters who give word to word account of what was said in the court room. I have stopped following ANY channels reporting for the last 2 years on Court cases. if you do, then try to make a distinction between facts and opinions and traverse at least two to three different channels. When I say Different Channels, I mean channels with different known inclinations. To me, it is BEST to just get a report on court proceeding, word to word if you can. A few court reporters like Siddique Jan and inam ullah khattak I have tried and tested them to be thorough in their court reporting.

14) KNOW the source of your news, We all know the tilt of media houses in Pakistan , so do your own research on a news keeping in mind the obvious tilt and past of the source.

15) FIGHT the urge of being the First Person who broke the news to the family and friends. They will know it from abundantly available sources, everyone has a mobile, TV and access to social media. Post it ONLY after confirmation. not being the first person to break the news is not important But your CREDIBILITY is Priceless!!!

Tuesday, 30 October 2018

The declining News and Current Affairs Industry in Pakistan

پاکستان میں نیوز اور کرنٹ افئیرز چینلز کے عروج و زوال کا مختصر احوال

تقویم احسن صدیقی

نۓ نۓ چینل شروع ہوے ، حکومتی بھونپو بنا ہوا قومی نشریاتی ادارہ لوگوں کو متنفر کر چکا تھا .. نجی چینلوں پر شروع شروع تین چار لوگ بٹھا کر انھیں آپس میں لڑوانا ، لوگوں میں بکنے لگا .. سطحی قسم کا ذہن رکھنے والے عقل کل بن کے روز چھترول کرتے خود کو قوم کا نجات دھندہ بنا کر پیش کرنے میں کامیاب ہو گیے .. پچاس پچاس لاکھ تنخواہیں ہو گئیں ..  لوگوں نے بھی امید باندھ لی کے ملک کے حالات اور معاشرتی برائیوں میں بہتری آئیگی .. وقت گزرا لوگوں کو احساس ہوا کہ یہ روز شام چھ بجے سے رات گیارہ بجے تک لگنے والی دکان بس منجن ہی ہے ..

خود کو فیئر رکھنے کے بجاے "نیوٹرل" ثابت کرنے کے چکر میں اینکروں نے "بیلنسنگ" شروع کی .. کچھ دن یہ بھی چل گیا .. پھر لوگ اکتانے لگے سمجھ گۓ کہ یہ صرف بیلنسنگ کے چکر میں پارٹی بدل بدل کے چھترول کے سوا کچھ نہیں ..بریکنگ نیوز کی شاؤں شاؤں، اپنا اثر کھونے لگی .. رپوٹنگ غیر معیاری ، تبصرے سطحی ، پروگرام معلومات سے عاری، سب سے پہلے سب سے تیز کی دوڑ میں معیار ختم، غیر مصدقہ خبروں پر دو دو دن ایئر ٹائم ضائع..لوگ اکتا گۓ.

 اس کا حل چینل مالکان نے یہ نکالا کے بجاے پروگرامز اور رپورٹنگ بہتر کرنے کے ، انہوں نے حکومتوں سے پیسے پکڑنا شروع کر دیے .. کام بہت آسان تھا .. کوئی آپکا پروگرام آپ کا چینل دیکھے یا نہ دیکھے ، کیا فرق پڑنا تھا؟ مایا برس رہی تھی اور چینل کھیل رہے تھے .. اربوں روپے کا ہن برسنے لگا .. جتنے بڑے مسلے کو دبانے کے لئے جتنا بڑا جھوٹ بولنا پڑتا ، قیمت اتنی ہی زیادہ .. پھر اس میں ایک اور جدت آی ، جھوٹے اور لفافہ تبصروں سے ایک قدم اور آگے بڑھے ، باقاعدہ جھوٹی خبریں اور بوگس رپورٹنگ شروع ہو گئی .. لوگوں کی آنکھیں تب کھلنا شروع هوں جب یکے بعد دیگرے خبریں جھوٹی ثابت ہونا شروع ہو گئیں اور مکمل زوال اس وقت آیا جب چند چینلز کی خبروں اور تبصروں کے بالکل بر عکس حقائق پانامہ کیس میں کورٹ روم سے آنے لگے .. جسیے جیسے اسٹیکس بڑھتے گۓ حکومت کی طرف سے رشوت بھی بڑھتی گئی .. ٨٠ ارب کے قریب حکومت نے ان پانچ سالوں میں عوام کا پیسہ ان چینلوں میں جھونک دیا..

یہ چینل جانتے تھے کے اگر پی پی یا ن لیگ کی حکومت نہ رہی تو ان کی دکانیں بند ہو جائینگی اس لئے الیکشن کے آخری دن تک ایڑی چوٹی کا زور لگا گۓ لوگوں کو کنفیوز کرنے کے لئے .. خیر، یہ ناکام رہے ... توقع کے عین مطابق ، عمران خان نے فضول کے سرکاری اشتہارات اور خفیہ فنڈ سے جاری کی جانے والی رقم بند کر دی .. جس کا حل چینل مالکان نے یہ نکالا کے دو مہینے حکومت کو بلیک میل کرنے کے لیۓ خوب جھوٹ چلایا ، پروپیگنڈا کیا گیا .. حکومت دباؤ میں نہیں آئ .. پھر کھل کے شکوہ کرنے لگے جس پر وزیر اعظم نے سیدہ سا جواب دے دیا کے انھیں اپنا "تھوبڑا" لگوانے کا شوق نہیں ہے اور نا پیسے دے کر تعریفیں کروانے کا، آپ لوگ اپنے کانٹینٹ پر توجہ دیں اور جدت لائیں کاروباری معاملات ٹھیک کریں حالات ٹھیک ہو جاینگے ..

اب حالت یہ ہے کے عیاشیاں ختم ہیں .. چینل بند ہو رہے ہیں ، کہیں اینکروں کی تنخواہیں کم کی جا رہی ہیں (ظاہر ہے، اپنی جیب سے تو دیتے نہیں تھے پہلے ، اس لیۓ عیاشی لگی ہوئی تھی ).. اس صورت حال سے نکلنے کا صرف اور صرف ایک ہی طریقه ہے، چینل مالکان اپنی رپورٹنگ کا معیار بہتر کریں ، صحافت کو صحافت کی طرح کریں ، بازار میں ٹکے سیر بکنے والے منجن کی طرح اب دکان لگانے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکے خریدار نہیں ہیں .. معلومات عامہ کی پروگرامز، ڈاکومینٹریز ، نۓ آئیڈیاز ، ایسے پروگرامز جن کا کوئی فائدہ بھی ہو ، پھکڑ پن اور چھچھور پن والے پروگرام ختم کر کے ڈھنگ کے پروگرام شروع کریں . معلوماتی گیم شوز، تاریخ ، حالت حاضرہ ، نیچر ، جانور ، سمندری حیات ، پرندے ، ٹریول وغیرہ سے متعلق پروگرامز اور شوز کریں ... آن لائیں کنٹینٹ اور ٹی وی آن ڈیمانڈ پر کام کریں..  یہ ایک بہت بڑی اور نفع بخش انڈسٹری ہے بشرطیکہ اس کو پیشورانہ مہارت اور دیانتداری سے چلایا جاۓ .. اور ہاں یہ جو آخری پیرا گراف ہے، وہ بس ایک جھلک ہے کروڑوں اربوں کے مشورے کی .. "مفت" میں  

Wednesday, 5 September 2018

PTI 100 Days Plan - Fourth Cabinet meeting in 14 days


PTI Government's fourth Cabinet Meeting in 14 Days

Cabinet takes important decisions on Education, Accountability, Overseas Pakistanis' assistance , Domestic labour, Child labour and Street Children

Prime Minister Imran Khan has headed 4th Cabinet meeting Today. This is unprecedented in Pakistans decades long parliamentary history. Previously it was hardly a cabinet meeting and meeting agenda was never disclosed if there was any in months. Following decisions were taken on day 14 of the current PTI government in pakistan. The 100 Days plan is well on track on day 14.
 
چودہ دن میں کابینہ کی چوتھی میٹنگ. اہم فیصلے اور اقدامات درج ذیل -

- مدارس اور سکولوں میں یکساں نصاب تعلیم کا فیصلہ
- "کامن سکول لیونف سرٹفکیٹ " کے اجرا کا فیصلہ جو او ای لیول میٹرک مدارس اور مختلف بورڈز کے سرٹیفکیٹس کی جگہ لیگا (جیسے سنگاپور میں پرایمری سکول لیونگ اکزام ہوتا ہے )
- پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں کا نظام مرتب کرنے اور انہیں نگراں دائرے میں لانے کے لیۓ صوبائی حکومتوں سے رابطے اور نظام مرتب کروانے کا فیصلہ
- سٹریٹ چلڈرن کے لیے یتیم خانے بنانے کا فیصلہ بچوں سےذیادتی اور چائلڈ لیبر روکنے کے لیےاقدامات
- لوٹی دولت واپس لانے کے لیے ریکوری یونٹ کا قیام، ١٥ دن میں وزیر اعظم اور سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرے گا
- مختلف سکیموں اور اکاونٹس کے مزید ٨٠ ارب روپے کے صوابدیدی فنڈز ختم، پارلیمان میں حساب دینا ہوگا
- تربیلا 4 منصوبے کے وقت سے پہلےافتتاح اور اس کے نتیجے میں ٢٥ ارب کے نقصان کا جایزہ لینے کے لئے ٹیم کی تشکیل
- ڈھائی کروڑ سکول سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے کے لیۓ وفاقی وزیر تعلیم کے زیر نگرانی ٹاسک فورس کی تشکیل
- وزارت انسانی حقوق کو گھریلو ملازمین کے حقوق کے لئے قانون سازی کی ہدایت
- اورسیز پاکستانیوں کو بہتر سہولیات دینے اور ان سے رابطے موثر بنانے کے لئے - فارن آفس کو سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت
- فارن آفس کو بیرون ملک قید دس ہزار پاکستانیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور انہیں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی ہدایت
- ایران میں سزاۓ موت کے منتظر تین ہزار پاکستانیوں کی مدد اور اس سلسلے میں ریلیف کے لئے ایرانی حکومت سے رابطے کا فیصلہ